ممبئی 5؍اگست (ایس او نیوز؍ایجنسی) بھٹکل سے تعلق رکھنے والے عبدالواحد سدی باپا کوممبئی کے زویری بازار، اوپیرا ہائوس اور دادر میں ہوئے بم دھماکوں کے الزامات سے مکوکا کی خصوصی عدالت نے ناکافی ثبوتوں کی بنیاد پر بری کردیا ہے۔ انڈین مجاہدین کا ممبر ہونے اور دھماکوں کے لئےمالی مدد فراہم کرنے کے الزام میں عبدالواحد کودہلی این آئی اے کے ذریعہ گرفتار کیا گیا تھا۔ بعد میں ممبئی اے ٹی ایس نے ممبئی کے ٹریپل بم دھماکے کی سازش میں بھی ملوث ہونے کا ملزم قرار دیتے ہوئے اسے اپنی تحویل میں لیا تھا، مگر جمعہ کو مکوکا کی خصوصی عدالت نے عبدالواحد کو ممبئی کے ٹریپل بم دھماکوں کے الزام سے بری کردیا۔
وکیل ابھیشک پانڈے اور شریف شیخ نے اس کے کسی بھی دہشت گرد تنظیم سے وابستہ نہ ہونے اور دیگر ملزمین سے بھی شناسائی نہ ہونے کی دلیل پیش کرتے ہوئے عدالت سے اسے کیس سے ڈسچارج کرنے کی اپیل کی تھی۔ دوسری جانب اے ٹی ایس بھی عبدالواحد کے خلاف کوئی ایسا ثبوت پیش نہیں کرسکی جس سے یہ ثابت ہوسکے کہ وہ دہشت گرد تنظیم انڈین مجاہدین سے وابستہ ہے۔ اے ٹی ایس یہ ثابت کرنے میں بھی ناکام رہی کہ عبدالواحد زویری بازار ، اوپیرا ہائوس اور دادر بم دھماکوں کے ملزموں سے رابطے میں تھا۔
جمعہ کو ڈسچارج کی درخواست پر ہونے والی بحث کے دوران سرکاری وکیل اُجول نکم نے بھی عدالت کو بتایا کہ عبدالواحد کے خلاف پولس کے پاس کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے۔ انہوں نے خصوصی جج وی وی پاٹل سے کہا کہ نوجوان کو کیس سے ڈسچارج کئے جانے کی اپیل پر اُنہیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔ فریقین کی باتیں اور داخل کردہ درخواست کا جائزہ لینے کے بعد خصوصی عدالت نے عبدالواحد سدی باپا کو کیس سے ڈسچارج کرنےکا فرمان جاری کردیا۔
خیال رہے کہ ہندوستانی خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے فراہم کردہ اطلاع پر عبدالواحد کو 2014 میں دبئی میں گرفتار کیا گیا تھا، مگر قریب دو ماہ تک جیل میں بند رکھنے کے بائوجود ہندوستانی تفتیشی ایجنسی اس پر عائد کئے گئے الزامات کی تفصیلات فراہم کرنے میں ناکام رہی تھی، جس کی بنیاد پر اُسے جیل سے رہا کیا گیا تھا۔ بعد میں اسے حوالگی قانون کے تحت مئی 2016 میں این آئی اے کے حوالہ کیا گیا تھا اور این آئی اے نے اسے دبئی میں گرفتار کرتے ہوئے نئی دہلی لے آئی تھی۔ خیال رہے کہ تفتیشی ایجنسیوں نے اس پر ممبئی بم دھماکوں سمیت دہلی بم دھماکہ اور بنگلور چناسوامی اسٹڈیم میں ہوئے بم دھماکوں کا بھی ملزم بتایا تھا۔ اب اس پرسے ممبئی کے ٹریپل بم دھماکوں کا معاملہ ہٹ گیاہے۔
عبدالواحد کو الزام سے بری کرنے پر جمعیۃ علمائ مہاراشٹرا لیگل سیل کے سربراہ گلزار اعظمی نے نہایت خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس نوجوان پر فرد جرم عائد کئے جانے سے پہلے ہی بے گناہ مان لیا گیا اور کیس سے ڈسچارج کردیا گیا ہے، یہ اس بات کی اور دلیل ہے کہ کس طرح اے ٹی ایس اور دیگر ایجنسیاں بے قصور نوجوانوں پر ظلم کرکے اُنہیں جھوٹے الزامات میں گرفتار کرتی ہیں۔